(فرح لیاقت، ساہیوال)
صدیوں بعد مصریوں کے حسن کا راز دریافت ہوگیا
اسلام میں شوہر کیلئے سجنا سنورنا جائز ہے۔ عید چونکہ خالص اسلامی تہوار ہے‘ اس موقع پر خواتین کی کوشش ہوتی کہ خوب بن سنور کر شوہر کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچائیں۔ لہٰذا اس عید پر میں خواتین کیلئے کچھ الگ لائی ہوں۔رنگوں کو استعمال کرنے کا ڈھنگ خواتین کو اب جس قدر آچکا ہے پہلے ایسا نہ تھا وہ دن گئے جب خواتین میک اپ کے عمل کو گھنٹوں تھکا دینے والا مرحلہ قرار دیتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق آپ اپنی شخصیت کو ہر رنگ اور ہر انداز میں سجا سکتی ہیں۔ صرف اپنے نقوش کو ابھارنے کے لیے ایسا میک اپ کریں جو انہیں مزید دلکش بنادے۔
ہلکی سی گلوس،ہلکی سی فائونڈیشن، سادہ آئی شیڈ اور آبی رنگ کے بلشر آپ کے چہرے کو فطری حسن بخشتے ہیں۔ فائونڈیشن کا انتخاب انتہائی توجہ اور احتیاط کا متقاضی ہے۔ نمی والی گلوس کی لپ اسٹک دوبارہ فیشن میں آرہی ہے مگر بہت زیادہ تیز رنگ میں نہیں لہٰذا ہلکے رنگ کی چمکدار لپ اسٹک آپ کے عید کے کپڑوں کی اچھی ساتھی بن سکتی ہے۔ آپ چاہیں تو سادہ ہلکے رنگ کی لپ اسٹک پر لپ گلوس اوپر سے بھی لگا سکتی ہیں جو گھنٹوں تازہ رہتی ہے۔ فیشن کے نئے انداز ہر مرتبہ پرانے ٹرینڈ کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں اور نیا انداز اگر دل کو بھا جائے تو وہ کافی عرصے تک اپنایا جاتا ہے۔
لپ لائز استعمال کریں کیونکہ یہ لپ اسٹک کے لیے رکاوٹ کا کام کرتی ہے مگر جدید فیشن یہ ہے کہ لائز کو لپ اسٹک کے ساتھ مہارت سے بلینڈ کرلیں ورنہ یوں محسوس ہوگا کہ آپ کے ہونٹوں کے گرد سرحدی لائن کھنچی ہوئی ہے۔ پرانی تیکنیک کو ختم کرکے لیکن پرانے رنگوں کو باہم ملا کر ایسے نئے رنگ ایجاد کریں جنہیں آپ نے پہلے کبھی استعمال نہ کیا ہو دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں سے واقف ہوں گی آپ کو پتا چلے گا کہ میک اپ کی ایسی بہت سی چیزیں بازار میں دستیاب ہیں جو بیک وقت مختلف کام انجام دے سکتی ہیں۔ پنسل کو آنکھوں پر استعمال کریں۔ فیشن کی تازہ لہر میں فائونڈیشن کا استعمال اتنا ضروری نہیں ہوگا جدید رحجان یہ ہے کہ فائونڈیشن کا استعمال چہرے پر ضرورت کے مطابق استعمال کیا جائے پورے چہرے پر اس کی تہہ چڑھانے کی ضرورت نہیں۔
آئی شیڈ کےلیے دو رنگوں کو ملا کر نیا رنگ خود ایجاد کریں آنکھوں پر دو متضاد رنگ استعمال کریں اور پھر انہیں بلینڈ کرلیں۔ ماہرین کے مطابق آئی شیڈز استعمال کرنے کی سادہ سی ترکیب یہ ہے کہ رنگوں کو اس طرح بلینڈ کریں کہ آپ کو خود علم نہ ہو کہ پہلا رنگ کہاں ختم ہو اور دوسرا کہاں سے شروع ہوا۔
ہونٹوں کے علاوہ گالوں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اسی طرح بلشر کو آئی شیڈز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے حسن کی بات چلے اور آنکھوں کو مرکزیت حاصل نہ ہو ایسا ممکن ہی نہیں سجنے سنورنے کا عمل آنکھوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ آنکھوں کو دلکش بنانے کے لیے کاجل سرمہ سرمی آئی پنسل آئی لائز مسکار اور مختلف آئی شیڈز استعمال کئے جاتے رہے ہیں 60 اور 70ء کی دہائی میں آئی لائز اور کاجل لگانے کے کئی نئے انداز وضع کیے گئے تھے خصوصاً ہر خاتون ڈورے دار کاجل لگانا ہی پسند کرتی تھی۔ اب ایسا نہیں ہے۔ جدید دور میں آنکھوں کوسجانے کے بہت سے طریقے آزمائیں ہر طریقہ اپنے اندر طلسماتی کشش رکھتا ہے ایک زمانے میں محض سیاہ کاجل ہی آئی میک اپ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا مگر آج مصنوعات کی دنیا میں آنکھوں کو سنوارنے کے لیے بے پناہ اشیاء دستیاب ہیں کہا جاتا ہے کہ آج سے تقریباً چار ہزار سال قبل آئی میک اپ کی بنیاد مصریوں نے رکھی اس سلسلے میں مرد و عورت کی شخصیت نہ تھی۔ اہرام مصر کے تہہ خانوں سے چھوٹے چھوٹے برتن پائے گئے سرکنڈوں ہاتھی دانت اور سنگ مر مر سے مشابہ پتھر سے بنے یہ برتن قیمتی لکڑی اور جواہرت سے سجے ہوئے تھے ان برتنوں کو نپولین کے عد حکومت میں ہونے والے لڑائیوں کے دوران پیرس لے جایا گیا اور انہی برتنوں سے مصریوں کے حسن کا زار دریافت کیا گیا ان برتنوں میں پائوڈر موجود تھا۔ ماہرین کے مطابق چار ہزار سال قبل مصریوں کے ہاں استعمال ہونے والے سیاہ سفید اور سرمئی پائوڈر کو پانی کے علاوہ دیگر محلول میں شامل کرلیا جاتا تھا۔ تقریباً ایک صدی بعد یہ طریقہ یونانیوں اور رومیوں کے ہاں رائج ہوا۔ مصر کے اہراموں کی دیواروں پر پائے جانے والے نقوش سے پتا چلتا ہے کہ قدیم مصری خود کو خوب صورت رکھنے کے لیے نسخے استعمال کیا کرتے تھے۔ مصری کاجل لگانے کے فن میں طاق تھے اہراموں سے حاصل ہونے والی سفید اور سیاہ مواد معدنی پتھر تھے جنہیں پیس کر بطخ کی چربی بیل کی چربی یا موم میں ملا کر کریمی بنایا جاتا تھا۔
اگر آپ ایک مرتبہ آئی لائز لگانے کے فن میں ماہر ہو گئیں تو آپ اپنی آنکھوں کو نئے سے نئے انداز سے سجا سکیں گی۔ جب آپ بہت تیز آئی لائز استعمال کریں تو باقی آنکھوں کے لیے جلد کے ہم رنگ آئی شیڈز استعمال کریں کیونکہ اس طرح آپ کی آنکھیں میک اپ سے بوجھل محسوس نہیں ہوں گی۔اپنی آنکھوں کو ہلکے چمکیلے رنگوں سے بیس دیں۔
ماہرین کے مطابق کا کہنا ہے کہ ہمیشہ اپنے ہونٹ نم رکھیں، خشک ہونٹوں پر لپ اسٹک پیڑیوں کی صورت جم جاتی ہے۔ اپنے ہونٹوں کو نیم گرم پانی سے تر کرنے کے بعد نرم برش سے ہلکے ہلکے مساج کریں تاکہ مردہ کھال نکل جائے اور لپ اسٹک آرام سے لگ جائے۔ جہاں تک ممکن ہو لپ اسٹک لگانے کے لیے برش استعمال کریں اسے نہ صرف رنگ خوبصورت لگتا ہے بلکہ یہ دیرپا بھی ہے۔ لپ اسٹک کے شیڈ کو اپنی جلد کے مطابق منتخب کریں بجائے اپنے کپڑوں کے رنگ کے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں